تمہیں بھی خدا کوئی بیزار دے گا |
جو ہر پل تجھے صرف آزار دے گا |
ترس جاؤ گے تم کلی چومنے کو |
وہ جھولی میں بس خار ہی خار دے گا |
محبت کہ تجھ کو نہیں ہوتی ہم سے |
کہ وہ تجھ کو دولت کا انبار دے گا |
مجھے قتل کرنے کی کیا ہے ضرورت |
ترا غم کسی دن مجھے مار دے گا |
نظر سے اتر کر تری میرا جینا |
یہ جینا مجھے درد ہر بار دے گا |
یہ انکار سمجھوں کہ اقرار سمجھوں |
جو کر لو تو یہ زندگی وار دے گا |
جو کرلو محبت قسم ہے خدا کی |
یہ شاعر بہت تجھ کو ہاں پیار دے گا |
اگر مجھ سے نفرت کرو گی تو سن لو |
زمانا بھی تجھ کو سدا عار دے گا |
تجھے کھو کے ثانیؔ جو خود دار ہوگا |
زمانے کی الفت کو دھتکار دے گا |
ختم تجھ پہ ہوگی مری زندگانی |
ترے بعد یہ دل یہ جاں ہار دے گا |
معلومات