جو ناتواں دلوں کی ہر دم پکار ہیں
رحمت ہیں وہ خدا کی من کا قرار ہیں
سب انبیا دہر میں ہادی ہیں بن کے آئے
اس قافلہ کے ہمدم وہ تاج دار ہیں
لا ریب ذات ان کی محبوب رب کے وہ
دونوں جہان جن کے اپنے دیار ہیں
سارے ہیں جگ نبی کے لو لاک کی سنیں
سرور ہیں ایسے آقا جو با وقار ہیں
جن کے حسن کا پرتو آیا ہے دہر پر
رونق وہ ہی چمن کی جانِ بہار ہیں
الطاف بٹ رہے ہیں بابِ نبی سے جو
نوری بھی لینے آتے پروانہ وار ہیں
محمود کر غلامی آلِ نبی کی تو
سرِ نہاں نبی کے جو راز دار ہیں

22