عشق سب کو عطا نہیں ہوتا |
ہر کوئی دل جلا نہیں ہوتا |
راستے میں وہ مڑ گیا ایسے |
یوں تو کوئی جدا نہیں ہوتا |
اسے کیسے میں اب تلاش کروں |
ریت پر نقشِ پا نہیں ہوتا |
کچھ بھی کر لوں مگر سوال نہیں |
مجھ سے اطہارِ مدعا نہیں ہوتا |
جن کے گھر میں کوئی چراغ نہ ہو |
ان کو اندیشۂ ہوا نہیں ہوتا |
دار پر مجھ کو کھینچ لیتے ہیں |
جرم میں نے کیا نہیں ہوتا |
بذدلی ظلم پیدا کرتی ہے |
ظلم خود سے روا نہیں ہوتا |
ان کا دعویٰ ہے کبریائی کا |
خود سے کوئی خدا نہیں ہوتا |
چھپ کے پیتے ہیں شیخ صاحب آپ |
آج کل کوئی پارسا نہیں ہوتا |
بڑے درویش ان میں ہوتے ہیں |
ہر بھکاری گدا نہیں ہوتا |
معلومات