گل دانوں میں سجائے ہوئے
پر رونق پھول چھائے ہوئے
زیبائش سے فضا مہکتی
محفل کی شان بھی سنورتی
ہر کوئی محو خوشبو تھا
مستانہ وار روبرو تھا
پہناوے فاخرہ بھی کیسے
نظروں میں سب کے ہی جو بھاتے
سارے انمول موتی ہیرے
گوہر نایاب سے شہ پارے
ناصر تو منتظر رہیگا
کوئی اشعار تو لکھیگا

0
96