رب نے مجھ کو کوئی ایسی تو طبیعت دی ہے |
زندگی بھر نہ کبھی دیکھی یہ راحت دی ہے |
ہر طرف اس کی طلب، چار سو اس کا یہ خیال |
رب نے دل کو یہ بھی کیسی ہی عنایت دی ہے |
دیکھ کر اس کی طرف دل مرا لرزاں ہے اب |
جانے کیوں مجھ کو یہ لمحے کی قیامت دی ہے |
جب بھی تنہائی کے لمحے میں اسے یاد کیا |
آنسوؤں نے مجھے ہر وقت رفاقت دی ہے |
کر دیا عشق نے قرنی مجھے بے خود ایسا |
اب نہ جینے کو کوئی چین کی ساعت دی ہے |
محمد اویس قرنی |
معلومات