عہد و پیماں بدلتے دیکھے ہیں
روز جاناں بدلتے دیکھے ہیں
ہر طرف ہو گئی زمیں بنجر
جب سے دہقاں بدلتے دیکھے ہیں
دوستو زندگی کے صدموں سے
ہم نے ایماں بدلتے دیکھے ہیں
عین ممکن ہے تُو بدل جائے
مَیں نے سُلطاں بدلتے دیکھے ہیں
قسمیں کھا کر جو عہد کرتے ہیں
اُن کے پیماں بدلتے دیکھے ہیں
مَیں نے دِل کے مکان میں مانی
روز مہماں بدلتے دیکھے ہیں

0
97