تم ہم کو کیا سمجھاتے ہو ،حالات کی نیت ٹھیک نہیں
ہم گزرے اس سے پہلے بھی ، اس رات کی نیت ٹھیک نہیں
جب مشعل روشن ہو شب بھر ، پروانے جان تو دیتے ہیں
کیوں جگنو بن کر راہ چلیں ، ظلمات کی نیت ٹھیک نہیں
ہم پھل کھانے تو آ جاتے ، ہم مالی کو سمجھا لیتے
پھل پکنے میں پر دیر لگی ، باغات کی نیّت ٹھیک نہیں
دامن میں یوں تو بھر بیٹھے دنیا کی ساری خوشیاں تم
اب وقتِ سفر ارمان لئے خدشات کی نیّت ٹھیک نہیں
جب ان کا سینہ شق ہو گا، برباد کریں گے دنیا کو
اب قابو میں انسانوں کے ذرّات کی نیّت ٹھیک نہیں
وہ کب تک تم سے کھیلے گا ، بہکائے گا انسانوں کو
ابلیس کو اب خوش کرنے کی ، حرکات کی نیّت ٹھیک نہیں
پیدا تو کریں آ سائش یہ جو رابطے ہوں یوں چٹکی میں
رشتوں کی حلاوت ختم کریں ، آلات کی نیّت ٹھیک نہیں
طارق تم دیکھو دنیا میں انصاف کہاں پر ملتا ہے
جب جھوٹے سچے ہو جائیں ، جذبات کی نیّت ٹھیک نہیں

2
83
بہت نوازش ابراہیم ناصر صاحب ! پسندیدگی کا شکریہ

0
بہت شکریہ راشد ڈوگر صاحب پسندیدگی کے لئے

0