تم ہم کو کیا سمجھاتے ہو ،حالات کی نیت ٹھیک نہیں |
ہم گزرے اس سے پہلے بھی ، اس رات کی نیت ٹھیک نہیں |
جب مشعل روشن ہو شب بھر ، پروانے جان تو دیتے ہیں |
کیوں جگنو بن کر راہ چلیں ، ظلمات کی نیت ٹھیک نہیں |
ہم پھل کھانے تو آ جاتے ، ہم مالی کو سمجھا لیتے |
پھل پکنے میں پر دیر لگی ، باغات کی نیّت ٹھیک نہیں |
دامن میں یوں تو بھر بیٹھے دنیا کی ساری خوشیاں تم |
اب وقتِ سفر ارمان لئے خدشات کی نیّت ٹھیک نہیں |
جب ان کا سینہ شق ہو گا، برباد کریں گے دنیا کو |
اب قابو میں انسانوں کے ذرّات کی نیّت ٹھیک نہیں |
وہ کب تک تم سے کھیلے گا ، بہکائے گا انسانوں کو |
ابلیس کو اب خوش کرنے کی ، حرکات کی نیّت ٹھیک نہیں |
پیدا تو کریں آ سائش یہ جو رابطے ہوں یوں چٹکی میں |
رشتوں کی حلاوت ختم کریں ، آلات کی نیّت ٹھیک نہیں |
طارق تم دیکھو دنیا میں انصاف کہاں پر ملتا ہے |
جب جھوٹے سچے ہو جائیں ، جذبات کی نیّت ٹھیک نہیں |
معلومات