تمہیں کب کسی نے کہا تھا یہ مرے گھر میں تارے اتار دو |
جو کہا فقط تو یہی کہا مرے قرض سارے اتار دو |
مری روح تو لئے درد ہے مرے دل میں سوزشِ کرب ہے |
وہ سکون پائیں گے سب ادھر یہاں غم کے مارے اتار دو |
مرے جانتے ہیں یہ مہرباں نہیں اب رہا کوئی گلستاں |
نہیں پھول کوئی بچے اگر مجھے کانٹے سارے اتار دو |
سبھی جانتے ہیں کہ ہاتھ میں چلا کون ہاتھ دیئے ہوئے |
جو ہمارے سنگ نہ چل سکیں گے انہیں کنارے اتار دو |
مرا سب سفر کٹا آندھیوں کے مقابلے میں ڈٹے ہوئے |
جو تھکے سنبھال کے بادباں جو ہیں رہ میں ہارے اتار دو |
مرے خواب چھیننے آ گئے مری نیند بھی ہیں وہ لے اڑے |
کہا کس نے تم سے کہ ذہن و دل سے وہ اپنے پیارے اتار دو |
تمہیں جو ملیں یہاں نعمتیں وہ سبھی اِسی کے طفیل ہیں |
ملے عاجزی سے مقام وہ کہ فلک کے تارے اتار دو |
مجھے طارق آج نہ یہ کہو تمہیں آسماں نہ عطا ہوا |
جو بلند اڑان کا شوق ہے تو یہ بوجھ سارے اتار دو |
معلومات