جسے مصطفیٰ سے شناسائی ہے
لگے اس کو بے مایہ دارائی ہے
خدا کی خلق کو ملا فیض جو
کرم ہے نبی کا جو ہر جائی ہے
چمن میں دہر کے خزاں عام تھا
ورودِ نبی سے بہار آئی ہے
ہے فرخندہ ماتھا اسی کا سدا
حسیں در پہ جس کی جبیں سائی ہے
گراں فیض ان سے خرد کو ملا
عطا عشق کو جن سے خوب آئی ہے
شفاعت نبی کا یقیں ہے جسے
سزاوار اس کو پزیرائی ہے
ترستا ہے محمود کا دل اسے
منور ضُحیٰ کی جو زیبائی ہے

39