آتا ضرور اس کو محبّت نہیں ملی |
دل منجمد تھا جس کو حرارت نہیں ملی |
میں اس کے گھر پہ جا کے بلاتا اسے ضرور |
اس کی بھی مجھ کو اس سے اجازت نہیں ملی |
قائل ہماری مخلصی کا وہ نہیں تو کیا |
اس کو کبھی ہماری رفاقت نہیں ملی |
پیغام جب ملا ہے تو آئے گا وہ ضرور |
ورثے میں کیا اسے بھی شرافت نہیں ملی |
اعصاب نے جواب دیا ہے تو کیا گلہ |
کرنے کو اس سے پہلے ریاضت نہیں ملی |
تسخیرِ کائنات میں کرتا مگر ابھی |
خود ہی کو جاننے سے فراغت نہیں ملی |
ملنے سے پہلے اس سے عبادت تو کی مگر |
پہلے تو اس قدر کبھی لذّت نہیں ملی |
طارق خدا کا فضل ہو یہ اور بات ہے |
محنت نہ کی تو پھر کہیں جنَّت نہیں ملی |
معلومات