آتا ضرور اس کو محبّت نہیں ملی
دل منجمد تھا جس کو حرارت نہیں ملی
میں اس کے گھر پہ جا کے بلاتا اسے ضرور
اس کی بھی مجھ کو اس سے اجازت نہیں ملی
قائل ہماری مخلصی کا وہ نہیں تو کیا
اس کو کبھی ہماری رفاقت نہیں ملی
پیغام جب ملا ہے تو آئے گا وہ ضرور
ورثے میں کیا اسے بھی شرافت نہیں ملی
اعصاب نے جواب دیا ہے تو کیا گلہ
کرنے کو اس سے پہلے ریاضت نہیں ملی
تسخیرِ کائنات میں کرتا مگر ابھی
خود ہی کو جاننے سے فراغت نہیں ملی
ملنے سے پہلے اس سے عبادت تو کی مگر
پہلے تو اس قدر کبھی لذّت نہیں ملی
طارق خدا کا فضل ہو یہ اور بات ہے
محنت نہ کی تو پھر کہیں جنَّت نہیں ملی

0
62