تیار ہو کے گھر سے جو آتے تو خوب تھا |
خوشبو جو بن سنور کے لگاتے تو خوب تھا |
ہوتی چمن سے معرفت کے آشنائی جب |
تم صبح و شام سیر کو آتے تو خوب تھا |
لکھتے محبّتوں کے پیام اس کے نام سب |
گیت اس کے پیار میں سبھی گاتے تو خوب تھا |
شمس و قمر ،فلک کو محبّت سے دیکھتے |
تاروں سے دوستی کو بڑھاتے تو خوب تھا |
صحرا پہاڑ دشت میں اس کی ستاتی یاد |
تم بحر و بر میں اس کو ہی پاتے تو خوب تھا |
ظالم کے ظلم سہہ کے جو روتے تھے روز و شب |
تم ان سے مل کے ہنستے ہنساتے تو خوب تھا |
غربت کی چکیوں میں جو پس کر ہوئے نڈھال |
ان کی طرف بھی ہاتھ بڑھاتے تو خوب تھا |
رہتے ہوئے خدا کی ساری نعمتوں میں تم |
محروم ان سے یاد جو آتے تو خوب تھا |
مقصد ہے زندگی کا عبادت خدا کی جب |
مخلوق پر بھی رحم جو کھاتے تو خوب تھا |
طارق جو پی رہے ہو ،محبّت کی تم شراب |
اوروں کو بھی یہ جام پلاتے تو خوب تھا |
معلومات