ایسا بھی نہیں قوتِ تسخیر نہیں ہے |
مانا کہ مرے ہاتھ میں شمشیر نہیں ہے |
اے کفر پرستاروں! کیوں دندناتے ہو |
دنیا یہ ترے باپ کی جاگیر نہیں ہے |
کٹتے ہیں شب و روز یہاں ہنؔد میں مسلم |
کیا ان میں کوئی صاحبِ تدبیر نہیں ہے |
جو قوم غلامی پہ رضامند ہو جائے |
وہ قوم یہاں کاتبِ تقدیر نہیں ہے |
مومن کی یہی شان کہ آزاد ہے مومن |
مومن اسیرِ حلقۂ زنجیر نہیں ہے |
افسوس مگر ہے کہ مسلماں کے لہو میں |
گرمی ہے مگر گردشِ شبیرؔؓ نہیں ہے |
چشمِ دلِ مسلم کو اگر راہ دکھا دے |
امت کی امامت کا سبق ان کو پڑھا دے |
آدابِ سلاطیں جو اگر ان کو سکھا دے |
دنیا کو ترے قدموں میں شاہی ؔ یہ گرا دے |
یہ بزمِ جہاں جب تلک آباد رہے گا |
اسلام زمانے میں سدا شاد رہے گا |
معلومات