ایسا بھی نہیں قوتِ تسخیر نہیں ہے
مانا کہ مرے ہاتھ میں شمشیر نہیں ہے
اے کفر پرستاروں! کیوں دندناتے ہو
دنیا یہ ترے باپ کی جاگیر نہیں ہے
کٹتے ہیں شب و روز یہاں ہنؔد میں مسلم
کیا ان میں کوئی صاحبِ تدبیر نہیں ہے
جو قوم غلامی پہ رضامند ہو جائے
وہ قوم یہاں کاتبِ تقدیر نہیں ہے
مومن کی یہی شان کہ آزاد ہے مومن
مومن اسیرِ حلقۂ زنجیر نہیں ہے
افسوس مگر ہے کہ مسلماں کے لہو میں
گرمی ہے مگر گردشِ شبیرؔؓ نہیں ہے
چشمِ دلِ مسلم کو اگر راہ دکھا دے
امت کی امامت کا سبق ان کو پڑھا دے
آدابِ سلاطیں جو اگر ان کو سکھا دے
دنیا کو ترے قدموں میں شاہی ؔ یہ گرا دے
یہ بزمِ جہاں جب تلک آباد رہے گا
اسلام زمانے میں سدا شاد رہے گا

1
58
الحمد للہ ❤️