رحمت مدام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
برکت ہے تام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
روشن قدم سے ان کے سب دہر کے جہاں ہیں
نصرت ہے عام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
آنے سے ان کے غائب طاغوت کے ہیں پھندے
ہمت لے تھام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
آلام کفر والے بھاگے ہیں اس جہاں سے
راحت غلام جن کی سرکارِ دوسریٰ ہیں
مظلوم کے سروں سے ظالم ہے ٹل گیا اب
طاقت سلام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
معدوم ہے زیاں بھی ناسوت کے جہاں سے
الفت دوام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
حتم الرسل ہیں ہادی دانائے راہ بھی ہیں
عطرت امام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
قاسم وہ نعمتوں کے احسان ہیں خدا کے
خلقت غلام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں
محمود ان کے در پر اپنا رکھو سدا سر
حرمت ہے عام جن کی سرکارِ دو سریٰ ہیں

62