کہہ رہا ہے وہ کیا سُنو تو سہی
اس کا کچھ مدّعا سُنو تو سہی
راہِ حق پر قدم بڑھا ؤ ذرا
آپ کا ہو بھلا سُنو تو سہی
اس کے قدموں میں جا کے سر رکھ دو
فائدہ ہو گا کیا سُنو تو سہی
جو اطاعت میں زندگی گزرے
ہو گا اچھا برا سُنو تو سہی
داستاں اپنی لے کے بیٹھے ہو
میں نے جو کچھ کہا سُنو تو سہی
زندگی میں جو میں نے سچ جانا
کہہ دیا باخدا سُنو تو سہی
ناخدا مجھ کو ساتھ لے کے چلے
وہ ہے میرا خدا سُنو تو سہی
آج تک اس نے مجھ کو چھوڑا نہیں
ہے بڑا با وفا سُنو تو سہی
تم کرو جو دعا تمہاری سنوں
دے رہا ہے صدا سُنو تو سہی
وقت کم ہے تم آؤ جلدی سے
ہے اسی میں بقا سُنو تو سہی
سب مرادیں عطا ہوں دل دھو دے
کر کے دیکھو دعا سُنو تو سہی
استقامت سے تم جو مانگو گے
وہ کرے گا عطا سُنو تو سہی
جب کوئی بھی دوا نہ کام کرے
اس سے دے گا شفا سُنو تو سہی
سستیوں میں جو عمر گزری ہے
تم کرو ابتدا سُنو تو سہی
فرق دکھلائے گا تمھارے لئے
ہو گی کیا انتہا سُنو تو سہی
طارق آؤ اسی کے در پہ جھکیں
وہ ہے نیچے جُھکا سُنو تو سہی

0
99