وہ بھی بچھڑ گیا جسے پایا تھا خواب میں |
آنکھیں کھلیں تو پھر سے تھیں ویرانیاں وہی |
آسودگی کے خواب جو دیکھے تھے کھو گئے |
منزل پہ آ کے پھر سے تھیں قربانیاں وہی |
غالب نے یہ کہا تھا کہ غم سے نجات ہے |
مر کر بھی سکھ نہ تھا تھیں پریشانیاں وہی |
شاہد کچھ اپنی عمر کا تم کو لحاظ ہے |
پچھلی عمر میں آ کے بھی نادانیاں وہی |
معلومات