حشر کا سوچا تو ایسے مضطرب ہونے لگے |
ہم تو اپنے آپ ہی سے مجتنب ہونے لگے |
احتساب اپنا وہ خود لیتا فرشتے بھی مگر |
بیٹھ کر کندھوں پہ اپنے محتسب ہونے لگے |
انتخاب اس کا اگر بندے کریں تو کیا ہوا |
اذنِ ربّ سے جب خلیفہ منتخب ہونے لگے |
ہاتھ میں جب ہاتھ دے کر کر لیا عہدِ وفا |
دین و دنیا اس کی جانب منقلب ہونے لگے |
رات دن سب فیض پائیں ہو جو دل کا تزکیہ |
علم و عرفاں سے سبھی ہم مُکتسب ہونے لگے |
وہ گماں کرتے ہیں شاید مل گئی دنیا ہمیں |
اک حسیں کے عشق کے جب مرتکب ہونے لگے |
کان میں سونے کی رہ کر ہم بھی سونا ہو گئے |
اب تو ہر نیکی اسی سے منتسب ہونے لگے |
ہم رہے طالب ہمیشہ اس کی مل جائے دعا |
دستِ شفقت کے جو طارق مطّلِب ہونے لگے |
معلومات