مرے عدو سے کبھی آشنائی مت کرنا
تم اب کی بار کوئی بے وفائی مت کرنا
دیا ہے تم کو اگر اختیار سانسوں پر
ذرا خیال سے، مجھ پر خدائی مت کرنا
نجانے کب میں بھٹک جاؤں یا بچھڑ جاؤں
مرے لیے کبھی نوحہ سرائی مت کرنا
میں مر گیا تو مری راکھ تک بہا دینا
تم اس زمین پہ کوئی کھدائی مت کرنا
تمھیں رلائیں نہ یادیں مری محبت کی
مری کتابوں کی ہر گز صفائی مت کرنا
فقط یہ بات ہی سیکھی ہے پارساؤں سے
جہاں خراب ہے تم پارسائی مت کرنا

0
86