مرے عدو سے کبھی آشنائی مت کرنا |
تم اب کی بار کوئی بے وفائی مت کرنا |
دیا ہے تم کو اگر اختیار سانسوں پر |
ذرا خیال سے، مجھ پر خدائی مت کرنا |
نجانے کب میں بھٹک جاؤں یا بچھڑ جاؤں |
مرے لیے کبھی نوحہ سرائی مت کرنا |
میں مر گیا تو مری راکھ تک بہا دینا |
تم اس زمین پہ کوئی کھدائی مت کرنا |
تمھیں رلائیں نہ یادیں مری محبت کی |
مری کتابوں کی ہر گز صفائی مت کرنا |
فقط یہ بات ہی سیکھی ہے پارساؤں سے |
جہاں خراب ہے تم پارسائی مت کرنا |
معلومات