عروجِ جواں ہی عروجِ امم ہے |
شبابِ نوی ہی دوات و قلم ہے |
عقابی نشیمن ہماری ہے منزل |
کہ خونِ رگِ جاں ہمارا علم ہے |
. |
نہ تا تا ری حملے نہ غیروں کی سازش |
یہ بازوے مسلم ہی قاتل حرم ہے |
شبابوں کی مستی سے بے لطف مورت |
ہے بے جان پتلی یہ بے حس صنم ہے |
. |
نہ آزردہ خاطر ہو پیہم ستم سے |
نہ آشوبِ موسم سے کچھ ہی الم ہے |
ہزاروں ستاروں کی خونی سحر سے |
کہ صبحِ جواں مرد لیتی جنم ہے |
. |
کہ شمعِ سیاست جلا کر رہے گا |
یہ پروانۂ جاں فشاں کی قسم ہے |
زمانے کی شوخی پہ جانا نہ اے دل |
یہ رنگین عالم فنا ہے عدم ہے |
. |
شرابِِ کہن ہے علاجِ جواناں |
پلادے جو ساقی ترا ہی کرم ہے |
اثر ہو جواں پر مرا وعظ ورنہ |
کہے گا یہ بلبل یہ کیسی نظم ہے |
. |
یہ شاہیؔ کی نظمیں یہ بے راگ نغمے |
سرودوں سے خالی یہ سازِ عجم ہے |
معلومات