چاک سے دور ، رفو گر تو نہیں جا سکتا |
دور مجھ سے مرا دلبر تو نہیں جا سکتا |
اے خدا میری خطائیں مری تقدیر میں تھیں |
میں ترے حکم سے باہَر تو نہیں جا سکتا |
ہاتھ اٹھائے ہیں ترے در پہ جو آ کے تو بتا |
ہاتھ خالی لئے مضطر تو نہیں جا سکتا |
چاہتا ہوں تجھے مانگوں تو تجھے مانگنے کو |
میں کسی اور کے در پر تو نہیں جا سکتا |
وہ جو کہتا ہے مجھے ، کہتا جو ہوں دل میں نہیں |
چیر کے دل کوئی اندر تو نہیں جا سکتا |
علم کے تُو نے خزانے جو کئے ہیں تقسیم |
چھوڑ کر کوئی یہ گوہر تو نہیں جا سکتا |
ناؤ ڈوبے گی تو اترے گی اسی کے من میں |
ناؤ سے دور سمندر تو نہیں جا سکتا |
جب بھی دیکھا ہے اسے آتے مدد کو طارق |
دور آنکھوں سے وہ منظر تو نہیں جا سکتا |
معلومات