نور کو رہنما نہیں کرتے
وہ جو روشن دیا نہیں کرتے
کیوں زمانہ بہا کے لے جائے
ہاتھ باندھے ، بہا نہیں کرتے
زندگی جس کی ہو کسی کے نام
وہ بہانے کیا نہیں کرتے
گر مسلّط ہو سر پہ ، لڑتے ہیں
جنگ کی ابتدا نہیں کرتے
حکمِ یزداں پہ سر جھکاتے ہیں
ظلم یونہی سہا نہیں کرتے
حشر پر کب یقین رکھتے ہیں
گر وہ رکھتے بُرا ، نہیں کرتے
محو ہوں گفتگو میں جو اس سے
بے وجہ کچھ کہا نہیں کرتے
جن کو احساسِ ذمّہ داری ہو
وقت پر چپ رہا نہیں کرتے
طارق اس مختصر سے رستے میں
چلتے چلتے ، رُکا نہیں کرتے

0
50