اک اور عاشقِ مولا ہے جا ملا اُس سے |
وہ اُس سے راضی تھا راضی رہے خُدا اس سے |
مبارک اس کا تھا نام احمد اور طاہر بھی |
کہ انجمن لیا کرتی تھی مشورہ اس سے |
خدا نے وقف کی توفیق دی جوانی میں |
کیا تھا عہد تو کی عمر بھر وفا اس سے |
وہ ہر خلیفہ سے اُتنا ہی پیار رکھتا تھا |
وہ جانتا تھا ہر اک چاہتا ہے کیا اُس سے |
ذہین تھا وہ فراست کمال رکھتا تھا |
کسی نے جب بھی کبھی مشورہ لیا اس سے |
خدا نے اس کو نوازا جو مال و دولت سے |
اسی کی راہ میں جی بھر کے دے دیا اُس سے |
بہت سے لوگ تھے جو اس سے فیض پاتے تھے |
مگر زباں سے سنا کم ہی تذکرہ اُس سے |
خدا کی راہ میں اُٹھتا تھا ہر قدم اُس کا |
نظر سے دور نہ تقویٰ کبھی ہوا اس سے |
یہ فیض اگلی نسل میں بھی یوں ہی جاری رہے |
کہ اس کے بچوں کو بھی یہ سبق ملا اس سے |
مبارک اس کو ہو ں جنَّت کی نعمتیں کہ خدا |
وہاں پہ اس کے جو پیارے تھے دے ملا اس سے |
معلومات