ابھی جینا شروع کیا ہی نہیں
زندگی میں میں مبتلا ہی نہیں
خواب دیکھے تھے جس کے بچپن سے
شخص وہ آج تک ملا ہی نہیں
جو بھی شکوے ہیں سب خودی سے ہیں
اور لوگوں سے کچھ گلا ہی نہیں
عمر بھر پیپ ہی رہی اس میں
زخم ایسا تھا جو سلا ہی نہیں
وجہ ہستی کی جستجو میں رہا
راز جو تھا ابھی کھلا ہی نہیں
ایسی گذری ہے زندگی شاہد
موت اب کوئی حادثہ ہی نہیں

0
76