کیسے کیسے ہم نے دیکھے دنیا کے متوالے لوگ
چمڑی جانے دیں پر رکھیں دمڑی حرص کے پالے لوگ
جس دنیا میں ہم بستے ہیں رنگ برنگے لوگ یہاں
کچھ معصوم سے لیکن کچھ ہیں آفت کے پرکالے لوگ
دھوکہ دے کر مال کمائیں اس پر پھر وہ ناز کریں
جھوٹی آن کا دعوٰی کرنے والے کیسے ٹالے لوگ
ایسے بھی ہیں عمر گنوا کر مال بنا کر بیٹھے ہیں
دولت سے اب وقت کو ڈھونڈیں کتنے بھولے بھالے لوگ
کھا پی کرجو سوئے جاگے، کام کیا اور گھر آئے
گھر پر ٹی وی ، فون ڈرامے دیکھیں گورے کالے لوگ
کس کو فرصت ہے کہ دیکھے کون گیا تھا کون آیا
اُٹھ کر دیکھیں گے جب پڑ گئے اپنی جان کے لالے لوگ
جن کے مال خدا کی خاطر ہر دم حاضر رہتے ہیں
وقت پڑے تو جان لُٹا دیں دلبر پر دل والے لوگ
دین کی خاطر ہر پل گزرے جن کا بھی اس جیون میں
فضلِ خدا کے مورد ہیں وہ ہر دم اللہ والے لوگ
طارق جو بھی کام کرو تم اپنے ربّ کو یاد کرو
وہ رکھے گا یاد تمہیں کھولیں گے دل کے تالے لوگ

213