سو سال ہوئے جب سے کہ لجنہ کا جنم ہے |
صد شکر کہ مولا کا ہوا ہم پہ کرم ہے |
ہم شکر بجا لائیں رکھا اُس نے بھرم ہے |
سجدے کریں خوشیوں میں یہی اپنا دھرم ہے |
پورے ہوئے صد سال اُٹھایا جو عَلَم ہے |
ہر گام پہ لجنہ کا بڑھا آگے قدم ہے |
تاریخ کبھی دیکھو جو تم اس کی اٹھا کے |
پھولے پھلے سائے میں خلافت کی رِدا کے |
ہم پیچھے چلیں اُس کے اُسے ڈھال بنا کے |
جُراَت ہے کسے دیکھے ہمیں آنکھ اُٹھا کے |
ہر گام پہ بڑھتا ہوا آگے ہی قدم ہے |
صد شکر کہ مولا کا ہوا ہم پہ کرم ہے |
تنظیم یہ لجنہ کی خلافت کی عطا ہے |
ہے اُس کی اطاعت میں ہمیں جو بھی ملا ہے |
مقصد تو ہمیشہ سے رہا رب کی رضا ہے |
دل میں جو خلیفہ سے محبّت ہے وفا ہے |
ہر گام پہ بڑھتا ہوا آگے ہی قدم ہے |
صد شکر کہ مولا کا ہوا ہم پہ کرم ہے |
ہم بھی تو چلیں کندھے کو کندھے سے ملا کے |
کی ہم نے ہےتاریخ رقم خون بہا کے |
کب اشک بہائے ہیں عزیزوں کو لُٹا کے |
ہونٹوں سے جو نکلے ہیں فقط حرف دُعا کے |
اس راہ میں اُٹھتا ہوا آگے ہی قدم ہے |
صد شکر کہ مولا کا ہوا ہم پہ کرم ہے |
ہم جشن منائیں ہوئے صد سال مبارک |
خوش ہو کے یہ گائیں ہوئے صد سال مبارک |
سب کو یہ بتائیں ہوئے صد سال مبارک |
نعرہ یہ لگائیں ہوئے صد سال مبارک |
ہر گام پہ بڑھتا ہوا آگے جو قدم ہے |
صد شکر کہ مولا کا ہوا ہم پہ کرم ہے |
معلومات