مدینے سے آئی کرم کی ہوا ہے
کیا دور جس نے ہی رنج و بلا ہے
ملا دینِ حق ہے نبی سے ہمیں بھی
سخی ہے جو ہادی وہ ہی مصطفیٰ ہے
جو منظر سہانے ہیں ہستی کے سارے
مدینے سے اس پر کرم کی ہوا ہے
معطر فضا اس سے ساری ہوئی ہے
مدینے سے لائی جو بادِ صبا ہے
کہاں قیصری کی قدر اس کے من میں
نبی کا جو دل سے سدا ہی گدا ہے
خطا کار ہو کر بھی امید ہے یہ
سبب بخششوں کا درِ دلربا ہے
اے محمود مانگو کرم مصطفیٰ کا
وہ ہی نازِ ہستی حبیبِ خدا ہے

31