اشکِ بیباک نے فریاد کیا
جب گناہوں نے مجھے یاد کیا
برق رفتار ندامت نے مرے
غمزدہ دل کو سدا شاد کیا
بند مدت سے نگاہوں نے مری
گھر یہ ویران کو آباد کیا
اشکِ غَلطاں نے ہمیشہ نادم
دامِ ابلیس کو برباد کیا
ہے تمنا یہی دل کی ہر پل
جس طرح تجھ کو خداداد کیا
روز ِمحشر کہے مجھ سے مولی
میرے ثانی ؔ تجھے آزاد کیا
غالب ثانی ؔ
ابو اُمامـه شــؔاہ ارریاوی

61