وہ سب کے ساتھ تھا لیکن مجھے لگا تنہا
اسی سے بزم کی رونق تھی پر وہ تھا تنہا
اگرچہ سامنا اس کا رہا اندھیروں سے
مگر وہ نور کا پیکر تھا اک دیا تنہا
بلند عزم تھا اس کا عظیم ہمّت تھی
جو آئے طوفاں مقابل کھڑا رہا تنہا
چراغ نور بھرا علم کا سمندر تھا
وہ دُور بیں تھا بہت دُور تک گیا تنہا
دُکھوں سے دوسروں کےبے قرار رہتا تھا
دعائے نیم شب اس کی تھی اور خدا تنہا
کلام اس کا روانی میں جیسے دریا تھا
چلا وہ ساتھ نہ رویا نہ خود ہنسا تنہا
جو بات کہتا خدا اس کو پوری کر دیتا
نہیں تھے ہم ہی کہ دیکھا یہ معجزہ تنہا
خدا نے اس کو مطہّر بنایا تھا طارق
وہ پاک کر کے دلوں کو چلا گیا تنہا

0
18