دل میں تمھارے غم کو سمونے نہیں دیا |
آنکھوں کو اپنی ٹوٹ کے رونے نہیں دیا |
وہ ابتدائے عشق میں جو لذتیں ملیں |
اس سرمایہ حیات کو کھونے نہیں دیا |
وہ میرے ساتھ اور میں خود سے بھی ماورا |
اس بے خودی نے اس کا بھی ہونے نہیں دیا |
بارش جو غم کی آئی روح میں برس گئی |
باہر سے خود کو میں نے بھگونے نہیں دیا |
آندھی چلی کچھ ایسی کہ رشتے بکھر گئے |
حالات نے لڑی میں پرونے نہیں دیا |
کشتی بھنور میں اور کنارے بھی لاپتہ |
مرنے کے خوف نے کبھی سونے نہیں دیا |
معلومات