دل میں تمھارے غم کو سمونے نہیں دیا
آنکھوں کو اپنی ٹوٹ کے رونے نہیں دیا
وہ ابتدائے عشق میں جو لذتیں ملیں
اس سرمایہ حیات کو کھونے نہیں دیا
وہ میرے ساتھ اور میں خود سے بھی ماورا
اس بے خودی نے اس کا بھی ہونے نہیں دیا
بارش جو غم کی آئی روح میں برس گئی
باہر سے خود کو میں نے بھگونے نہیں دیا
آندھی چلی کچھ ایسی کہ رشتے بکھر گئے
حالات نے لڑی میں پرونے نہیں دیا
کشتی بھنور میں اور کنارے بھی لاپتہ
مرنے کے خوف نے کبھی سونے نہیں دیا

0
136