نظر دوڑا کے دیکھو ہر زماں میں |
ہے رخنہ کیا کوئی کون و مکاں میں |
زمیں کا حسن صحرا اور دریا |
ہیں روشن چاند تارے آسماں میں |
غنیمت ہے کہ مل بیٹھے یہاں سب |
بہت سے اور بھی ہیں کارواں میں |
زمانے کو نہیں فرصت ذرا بھی |
بھلا رکھا ہے کیا عِشقِ بتاں میں |
جنوں میں ہوش کی باتیں اگر ہوں |
کوئی گہرا سبق ہو داستاں میں |
مری یادوں میں آکر شور کرنا |
نہیں آداب اس آہ و فغاں میں |
رہی اک شاخِ دل اب تک ہری ہے |
ہوئے ہیں زرد پتّے گلستاں میں |
“الٰہی ایک دل کس کس کو دوں میں” |
ہیں اتنے چاہنے والے جہاں میں |
تری سب خواہشیں پوری ہوں طارق |
نہاں ہو جائے گر یارِ نہاں میں |
معلومات