نگاہِ کرم ہو مدینے کے والی
سخی در پہ دیتے ندا ہیں سوالی
بہت غم ہیں کھائے حزیں نے دہر میں
دلی آرزو دے غریبوں کے والی
یہ منظر حسیں ہیں سخی در کے ہادی
ہے دربار نوری اے سرکارِ عالی
خیالوں میں میرے ہے مسجد نبی کی
نظر مانگے میری سنہری وہ جالی
سدا خوش ہیں تیرے سوالی اے آقا
سخا تیرے در کی یتیموں کے والی
سخی ہے تو آقا سخی آل تیری
کرم کر دیں ہادی یہ جھولی ہے خالی
اے محمود مدحت کرو مصطفیٰ کی
سدا خوش رہا ہے انہی کا سوالی

157