مان ہم لیتے اسے تم جو ہدایت کرتے |
ہم کسی بات کی تم سے نہ شکایت کرتے |
تم کبھی چپکے سے آ جاتے چمن میں دل کے |
ہم بیاں پھر گل و بلبل کی حکایت کرتے |
ہم تو مشتاق رہے تم سے ہوں دل کی باتیں |
تم ملاقات ہمیں اپنی عنایت کرتے |
اور بھی لوگوں کو دعویٰ ہے محبّت کا مگر |
پیار ہم بھی تو تمھی سے ہیں نہایت کرتے |
ہم بھی جاں اپنی لُٹا دیتے تمھاری خاطر |
ہم بھی پوری یہ محبّت کی روایت کرتے |
گرچہ مشکل ہے کسوٹی پہ اترنا لیکن |
آپ بھی کچھ تو مروّت میں رعایت کرتے |
حق پہنچتا ہے اسے بھی تو قریب آنے کا |
آپ کی ، عرصہ ہوا ، جس کو حمایت کرتے |
طارق اس ذات سے اپنا جو تعلّق ہوتا |
کچھ تو ہم پوری ، یہاں آنے کی غایت کرتے |
معلومات