مان ہم لیتے اسے تم جو ہدایت کرتے
ہم کسی بات کی تم سے نہ شکایت کرتے
تم کبھی چپکے سے آ جاتے چمن میں دل کے
ہم بیاں پھر گل و بلبل کی حکایت کرتے
ہم تو مشتاق رہے تم سے ہوں دل کی باتیں
تم ملاقات ہمیں اپنی عنایت کرتے
اور بھی لوگوں کو دعویٰ ہے محبّت کا مگر
پیار ہم بھی تو تمھی سے ہیں نہایت کرتے
ہم بھی جاں اپنی لُٹا دیتے تمھاری خاطر
ہم بھی پوری یہ محبّت کی روایت کرتے
گرچہ مشکل ہے کسوٹی پہ اترنا لیکن
آپ بھی کچھ تو مروّت میں رعایت کرتے
حق پہنچتا ہے اسے بھی تو قریب آنے کا
آپ کی ، عرصہ ہوا ، جس کو حمایت کرتے
طارق اس ذات سے اپنا جو تعلّق ہوتا
کچھ تو ہم پوری ، یہاں آنے کی غایت کرتے

0
16