جسے دیکھو پڑی ہیں ذات کی فکریں |
جئے یا کوئی مرے پھر بھی نہ روئیں |
ہو چلے خود غرض سارے یہاں تو |
برے بھی وقت نظر اپنی ہٹائیں |
ہے بپا روز تماشہ بھی نیا سا |
کبھی غربت کبھی افلاس ستائیں |
رہے مجبوری تو لے فائدہ دنیا |
دبے رہتے بڑے دکھ و غم بھی اٹھائیں |
یہ ستم اور نہیں تو کہے کیا اب |
بے سہارا پہ بھی جب ظلم وہ ڈھائیں |
ہمیں ناصر ہیں فقط کرب زدہ سے |
کسے معلوم جہاں کیا رکھیں نالیں |
معلومات