جو سمجھ آئے تمہاری ، وہ زباں ، بولے گا |
وہ جو نظروں سے تمہاری ہے نہاں ، بولے گا |
ہے وہ شہ رگ سے بھی نزدیک پکارو اس کو |
دل کو گر اس کا بنایا ہے مکاں ، بولے گا |
جس کی صحبت میں کوئی وقت گزارا جائے |
ایک دن وہ بھی تو پھر اس کی زباں بولے گا |
بتکدہ دل کو اگر تم نے بنا رکھا ہے |
جاؤ گے اور کہاں ، عشقِ بتاں بولے گا |
تم نے چاہت کو جو سامانِ تجارت جانا |
پاؤ گے پھر تو زیاں ، سارا جہاں ، بولے گا |
آبلے پاؤں میں ہوں ، راستہ مشکل ، پھر بھی |
چلتے جاؤ گے تو منزل کا نشاں بولے گا |
پوچھ کر دیکھو ملاقات ہوئی ہے جس کی |
اُس کی تعریف میں وہ کیسا رواں بولے گا |
طارقؔ ، آثارِ محبّت نظر آ جائیں گے |
آگ جلتی ہے کہیں جب تو دُھواں بولے گا |
معلومات