جو سمجھ آئے تمہاری ، وہ زباں ، بولے گا
وہ جو نظروں سے تمہاری ہے نہاں ، بولے گا
ہے وہ شہ رگ سے بھی نزدیک پکارو اس کو
دل کو گر اس کا بنایا ہے مکاں ، بولے گا
جس کی صحبت میں کوئی وقت گزارا جائے
ایک دن وہ بھی تو پھر اس کی زباں بولے گا
بتکدہ دل کو اگر تم نے بنا رکھا ہے
جاؤ گے اور کہاں ، عشقِ بتاں بولے گا
تم نے چاہت کو جو سامانِ تجارت جانا
پاؤ گے پھر تو زیاں ، سارا جہاں ، بولے گا
آبلے پاؤں میں ہوں ، راستہ مشکل ، پھر بھی
چلتے جاؤ گے تو منزل کا نشاں بولے گا
پوچھ کر دیکھو ملاقات ہوئی ہے جس کی
اُس کی تعریف میں وہ کیسا رواں بولے گا
طارقؔ ، آثارِ محبّت نظر آ جائیں گے
آگ جلتی ہے کہیں جب تو دُھواں بولے گا

1
59
پسندیدگی کا بہت شکریہ ڈاکٹر توقیر احسان صاحب!

0