تم ہم سے شکایت کرتے ہو کس نے یہ کہا خاموش رہو |
ہم بولے جب تو دھیرے سے یہ کہہ بھی دیا خاموش رہو |
منہ کھولو جب تو تم ساری سچی باتیں ہی کرتے ہو |
سچ کہنے سے کٹتا ہے گَلا پھر کیا ہے گِلہ خاموش رہو |
سقراط کے قدموں پر چل کر تم زہر کا پیالہ پی جاؤ |
ہے باقی کیا کہنے کو بچا اچھا یا برا خاموش رہو |
ہم تم کو دعائیں دیتے ہیں جب بھی تم اپنے گھر جاؤ |
تم ان کی سُنو اپنی نہ کہو چھوڑو شکوہ خاموش رہو |
جو تمُ نے مظالم دیکھے ہیں تاریخ گواہی دے ان کی |
کیا کیا نہ ستم چپکے سے سہا جب تم سے کہا خاموش رہو |
اس راہ پہ چلتے چلتے تم اک دن منزل کو پا لو گے |
تم اس در پر چپکے سے جُھکو مانگو جو دعا، خاموش رہو |
تم سے پہلے بھی لوگ کئی اس راہ پہ اپنی جاں سے گئے |
طارق تم سب کچھ جانتے ہو پھر کہنا کیا خاموش رہو |
معلومات