میں جب پیدا ہوا اس دن سے میں یہ کام کرتا ہوں
میں اپنے آپ کو ہر کام میں ناکام کرتا ہوں
میں جاہل تھا تو میں اپنا ہنر نیلام کرتا تھا
مگر پڑھ لکھ کے اپنے آپ کو نیلام کرتا ہوں
مرے دشمن قصیدے لکھ رہے ہیں میری عظمت کے
یہ میں خود ہوں جو اپنے آپ کو بد نام کرتا ہوں
میں بیٹھا مصر کے بازار میں ہوں مفت لے جاؤ
میں یوسف ہوں جو اپنے آپ کو بے دام کرتا ہوں
غزل لکھتا ہوں پھر اس کا میں مقطع پھاڑ دیتا ہوں
میں شاعر ہوں جو اپنے آپ کو گمنام کرتا ہوں

0
83