آدمی انسان ہے اور آدمی حیوان ہے |
دیکھ کر اُس کو فرشتہ بھی ہوا حیران ہے |
ہو گیا دنیا میں آکر اس قدر مصروف وہ |
مقصدِ تخلیق سے بھی ہو گیا انجان ہے |
جس نے بھیجا تھا یہاں وہ یاد بھی اس کو نہیں |
نام ہی کو رہ گیا باقی اگر ایمان ہے |
ظلم کرتا ہے یہاں تک جان بھی ناحق یہ لے |
جانتا ہے گرچہ قبضے میں خدا کے جان ہے |
احسنِ تقویم سے قعرِ مزلّت میں گرے |
بھول جائے یوں خدا کو جو کہاں انسان ہے |
ہاں مگر انسان ہے وہ جس نے پائی روشنی |
معرفت کے نُور سے جس کی ہوئی پہچان ہے |
فائدہ پہنچے ہے اس کی ذات سے ہر ایک کو |
اس کی بخشش پر تو شاہد خود ہوا قرآن ہے |
سب کی ہو دل میں محبّت اور نہ ہو نفرت کوئی |
آدمی پھر تو فرشتوں سے بڑا انسان ہے |
اشرف المخلوق کہلائے گا تب ہی آدمی |
جب گواہی دے عمل وہ بندۂ رحمٰن ہے |
ٹوٹتی ہے تان جا کر اس پہ طارق جان لو |
آدمی انسان بن جائے تو اس کی شان ہے |
معلومات