اے شاہِ مدینہ دل سے مرے اب دور اندھیرا ہو جائے |
مرے دل میں تمہاری الفت کا مری جان بسیرا ہو جائے |
اس آس پہ طیبہ کی جانب میں نظریں جمائے رکھتا ہوں اس |
اے کاش مرے دلبر کا کبھی اس طرف بھی پھیرا ہو جائے |
آقا جہ تمہارے دیوانے محفل کو سجانے بیٹھے ہیں |
ہو نظرے کرم اک بار ادھر پار اپنا بیڑا ہو جائے |
الله کہے اے میرے نبی جو تیرا نہیں وہ میرا نہیں |
محبوب میں اپنا کر لوں گا جو عاشق تیرا ہو جائے |
دکھ درد غموں کے اندھیروں میں دب جانے نہ تیرا عتیق کہیں |
کملی میں چھپاؤ کے میری قسمت میں سویرا ہو جائے |
غمخوار نبی ہیں عتیق ترے تو ان کو ہی ڈکھڑے سنایا کر |
غم سارے مٹا دیتے ہیں نبی جب بھی کبھی گیھرا ہو جائے |
معلومات