چاند کو پھر سے روبرو دیکھا
نور پھیلا وہ ہو بہو دیکھا
اس کے پیچھے جو کی نماز ادا
دل کو پھر ہوتے با وضو دیکھا
وہ تبسّم بھرا حسیں چہرہ
کوئی ویسا نہ خوبرو دیکھا
ایک دنیا ہوئی ہمہ تن گوش
اس کو جب محوِ گفتگو دیکھا
تھی محبّت عیاں جو چہروں پر
سب کو طاعت میں سرخرو دیکھا
وہ نمایاں ہے اک مہکتا گلاب
اس سے گلشن میں رنگ و بُو دیکھا
اس کا چرچا ہے ساری دنیا میں
ذکر اس کا تو کُو بہ کُو دیکھا
ایک اس کی رضا کو پانے میں
ہر کوئی محوِ جستجو دیکھا
خوش نصیبوں میں ہم بھی شامل ہیں
یوں لگے آسماں کو چھُو دیکھا
طارق اب تک خُمار باقی ہے
جام ہم نے وہ بے سبو دیکھا

0
19