آنکھیں سچی ہوتی ہیں سچ بولتی ہیں |
لاکھ چھپاؤ راز دلوں کے کھولتی ہیں |
سچی باتیں دکھتی رگ پر ہاتھ رکھیں |
جذبوں کے پھر مُردہ جسم ٹٹولتی ہیں |
مولا تُجھ کو دیکھ نہ پائیں آنکھیں پر |
تیری باتیں کانوں میں رس گھولتی ہیں |
دل کے دروازے پر دستک دیتی ہیں |
یادیں جب جب بند پٹاری کھولتی ہیں |
فصلِ گلُ سے بوۓ استقبال لیے |
لمسِ ہوا سے کلیاں دامن کھولتی ہیں |
آنکھوں کے چکر میں مت پڑ جانا تم |
گلیوں کے چکر لگوا کر رولتی ہیں |
جانے سے پہلے تیاری کر لیں کچھ |
چڑیاں اُڑنے سے پہلے پر تو لتی ہیں |
طارق کیا دیکھا تھا ان کی آنکھوں میں |
اب تو دیکھ کے تم کو نظریں ڈولتی ہیں |
معلومات