دے کر ادھار واپسی کی خیر مانگئے
لیکن نہ مانگ کر کسی سے بَیر مانگئے
ہاں مانگئے کہ بخش دئے جائیں سب گناہ
جنَّت کی ہو نصیب ہمیں سیر مانگئے
کب تک بتوں کے سِحر میں جکڑے رہیں گے آپ
چھوڑیں حرم جناب یہاں دَیر مانگئے
کیونکر کہو دعائیں تمہاری نہ ہوں قبول
سجدے میں پڑ کے عاجزی کے پیر مانگئے
عرفان و فیض کے ہوں سمندر کے غوطہ خور
جو عرش تک بھی اُڑ سکیں وہ طیر مانگئے
دے دیں وہ جاں چمن کو ضرورت پڑے اگر
غالب نہ آئے ان پہ کوئی غیر مانگئے
طارق جنونِ عشق سے پہلے رہے خیال
ہوش و خرد میں خاتمہ بالخیر مانگئے

1
71
صبا معظم خان صاحبہ اور رئیس شمالی صاحب پسندیدگی کا بہت شکریہ

0