گر خُدا سے دوستی کا ہو تعلّق استوار |
پھر مثال اس کی ملے کوئی نہ گو ڈھونڈیں ہزار |
دل سے دل مل جائیں جب ، روحوں میں اترے پیار وہ |
ورطۂ حیرت میں ڈوبے ہوں ملائک بے شمار |
ہوں جُدا اک دوسرے سے دوستی میں جب کبھی |
دو ، سَتی ہو ں ایک دوجے کے لئے دیوانہ وار |
پیار اتنا ہو خدا سے ، دل بنیں عرشِ بریں |
قُرب ایسا ہو کہ دل میں خود بخود اترے وہ یار |
گر خدا راضی ہو ذلّت پر ، ہمیں وہ ہو قبول |
جیسے مل جائیں ہمیں دربار سے خلعت ہزار |
پھر تعلّق دوستی کا یوں بڑھے ، ہو جائیں خوش |
جان دے کر بھی اسے راضی کریں ہو کر نثار |
سلسلہ پیار و محبّت کا یونہی بڑھتا رہے |
دین کی خاطر ہو نفرت ، دین کی خاطر ہو پیار |
دوسرے دینوں کی نسبت ہے ہمارا دیں جُدا |
جس میں تقویٰ ہے بِنائے صحبتِ رضوانِ یار |
خلق کو راضی کریں ، مقصد ہمارا ہو یہی |
اِس سے راضی ہو گا وہ دلبر ، جسے ان سے ہے پیار |
رات دن اس نور سے روشن ہمارے گھر ہوں سب |
روشنی پھیلے جہاں میں ہو بلند ایسا منار |
طارق ایسی ہو محبّت دل میں اس کے واسطے |
وہ نظر کے سامنے ہو تب کہیں آئے قرار |
معلومات