میں خوش ہوں اس لیے تو میرا پیار آج بھی ہے
مری ان آنکھوں میں وہ اک خمار آج بھی ہے
سدھر گئی مری ہستی میں جب ملا تم سے
مرے وجود میں تم سے سدھار آج بھی ہے
سنا ہے صورتیں من کی شبیہ ہوتی ہیں
تمہارے پیار کا مجھ پر نکھار آج بھی ہے
نجانے کب سے خزاں اس گلی میں آئی ہے
تمھارے ذکر سے گھر میں بہار آج بھی ہے
تمھارا جس گھڑی دل میں خیال آتا ہے
تمھارے پیار کی پڑتی پھوار آج بھی ہے

0
65