گوناں ملی خرد کو وسعت حبیب سے
ہے آگہی کے من میں صنعت حبیب سے
بے سود کچھ جہاں میں پیدا نہیں ہوا
کہتے ہیں جن کو حاصل نصرت حبیب سے
خارا کو تاباں کر دے سرکار کی نظر
بے مایہ کو ہے حاصل قیمت حبیب سے
کچھ آبرو کہاں ہے ہوتی غلام کی
قدرِ بلالی دیتی نسبت حبیب سے
ہر دان دلربا کا ظاہر اثر سے ہے
کرتی ہے راہیں آساں الفت حبیب سے
ہے آگہی کا گہنہ دلدار کی نگاہ
حاصل خیال کو ہے وسعت حبیب سے
تسخیرِ دہر کب ہے محمود منتہا
من کے لئے ہے کافی الفت حبیب سے

50