اب دیکھیے کیسے جمتا ہے رنگِ محفل
مجھ آشفتہ کو بزم سے وہ اُٹھا بیٹھے ہیں
یہ اُن کی مرضی ہے وہ چارہ کریں نہ کریں
ہم دردِ دل اپنا ان کو سُنا بیٹھے ہیں
یہ دل اپنا یہ جان اپنی یہ زیست اپنی شاہدؔ
اُن کے اندازِ بیاں پر ہم لُٹا بیٹھے ہیں

0
67