چارہ گر کوئی تو ہوتا دلِ بیمار کے پاس |
کیوں دمِ مرگ اکیلے رہے ، اغیار کے پاس |
دولتِ حسن ، وفا ، عشق بنیں تاج محل |
اک شہنشاہ چلا آئے جو معمار کے پاس |
آ گئے ہم تو یہاں ، بے سر و سامانی میں |
آئے تھے جیسے مہاجر کبھی انصار کے پاس |
دل نہیں پاک ، کھلیں پاک مضامیں کیسے |
کوئی ناپاک تو پہنچا نہیں اسرار کے پاس |
ہمسفر ساتھ چلیں یوں تو کئی رستے میں |
ساتھ دینے کو فرشتے رہیں ابرار کے پاس |
ہم جو آ جاتے ہیں محفل میں تری دم بھر کو |
دور ہو جاتی ہے سب تیرگی انوار کے پاس |
اک کشش پاتا ہے ان میں جو قریب آ جائے |
دور جاتا نہیں آ جائے جو اخیار کے پاس |
طارق اے کاش ذرا ہوش میں آئیں وہ بھی |
جن کی ہٹ دھرمی نے رکھا انہیں اشرار کے پاس |
معلومات