میٹھا ہے ورد اے دل دلبر کے نام کا
شاہوں کے شاہ سرور عالی مقام کا
اے من بناؤ گجرا لے کر مدینے جائیں
مدحت کے پھولوں کا اور حب کے سلام کا
میرے نبی اے ہمدم ایسے ہیں داد رس
رکھتے خیال ہیں جو فدوی کے کام کا
احسان کر اے مولا اپنی جناب سے
کوچے میں ان کے گھر ہو ان کے غلام کا
لاکھوں درود ان پر لاکھوں سلام ہوں
رتبہ سدا ہو اونچا خیر الانام کا
ہیں آنِ دو سریٰ کی جانِ جہاں نبی
درجہ کمال جن کے ظرفِ کلام کا
ظلم و ستم جہاں سے طاغوت کے گئے
ہستی میں نور پھیلا ماہِ تمام کا
محمود ایک صف میں اس جا ایاز بھی
دیکھو یہ خاصہ ہے ان کے نظام کا
کب آرزو ہے میری محمود اور کوئی
سائل ہوں ادنیٰ میں بھی فیضِ دوام کا

63