کان در پر لگائے رکھتے ہیں |
خود کو شب بھر جگائے رکھتے ہیں |
وہ نہ آئیں گے راہ میں پھر بھی |
دیدہ و دل بچھائے رکھتے ہیں |
کہیں جزبے نہ برف ہو جائیں |
آگ دل میں لگائے رکھتے ہیں |
ہم غلاموں کی بس ادا ہے یہی |
گردنوں کو جھکائے رکھتے ہیں |
گھاؤ جتنے بھی دل پہ ہیں شاہد |
خود سے بھی ہم چھپائے رکھتے ہیں |
معلومات