مرے دل کو کتنا ستایا گیا
مجھے بھی نہ آخر بتایا گیا
خبر تجھ کو پہلے بتائی گئی
جنازہ مرا پھر اٹھایا گیا
ہزاروں تمنا چھپی رہ گئ
ستم گہ مجھے ہی بنایا گیا
نہ محفل نہ مقتل سجائی گئی
مجھے کس لیے پھر بلایا گیا
چمن کو ہمیں سے ملی رونقیں
چمن سے ہمیں ہی نکالا گیا
زمانا ہے ہم سے مگر ہے ستم
زمانے سے ہم کو ڈرایا گیا
ہوۓ ہم جو تنہا نہ کوئی ملا
مجھے پھر خودی سے ملایا گیا
خطا ہو گئ ہم سے کیسی کہ بس
جو ثانیؔ کو نا پھر بلایا گیا

1
66
شکریہ