جب ضروری ہو کچھ کہا جائے |
جرم ہے یہ کہ چپ رہا جائے |
قتل ہوں بے گناہ لوگ مگر |
بند آنکھوں کو کر لیا جائے |
دل کی آواز کو سُنا جائے |
شورِ محشر بپا کیا جائے |
ظلم اپنے بھی گھر پہ دستک دے |
روک اس کو نہ گر لیا جائے |
حرصِ دنیا کے ہیں ضمیر اسیر |
کر کے ان کو رِہا، رَہا جائے |
بول کر سچ بھی تو اے میرے دوست |
زندگی کا مزہ لیا جائے |
اُس کی مرضی سے زیست جس نے دی |
کیا ہے مشکل، اگر جیا جائے |
کب سے مذہب کے نام پر انساں |
قتل ہوتا یونہی چلا جائے |
اس سے شیطان کو خوشی ہوگی |
خون بہنے اگر دیا جائے |
یہ زمیں سُرخ ہو چکی ہے اب |
آگ اس کو نہ اب جلا جائے |
طارق اب یہ جہان بدلے گا |
چپ وطیرہ نہ کر لیا جاۓ |
معلومات