قصیدہ ہے جن کا سہانی ثنا
نبی ہیں خدا کے وہ خیر الوریٰ
انہی کے کرم سے ہے آتی صدا
درِ فیض وا ہے کریں التجا
سدا منہ سے مانگا ہے جن سے ملا
نبی ہیں خدا کے وہ خیر الوریٰ
گدا جن کے جِن اور انسان ہیں
یہ نوری بھی اُن کے ہی دربان ہیں
کریں جن کے در پر یہ سب ہی صدا
نبی ہیں خدا کے وہ خیر الوریٰ
فدا جن پہ ہر دم خدائی ہوئی
انہی نے جہاں کی ہے جھولی بھری
بنے سارے سلطاں ہیں جن کے گدا
نبی ہیں خدا کے وہ خیر الوریٰ
جہاں ان کی خاطر ہے پیدا ہوا
جو یکتا ہے محبوب رب کا سوا
بنا نور جن کا جہاں کی بنا
نبی ہیں خدا کے وہ خیر الوریٰ
مسِ خام کندن ہے جس نے کیا
جہاں کا ہیں کرتے بھلا ہی بھلا
جو فیاض داتا ہیں سلطانِ ما
نبی ہیں خدا کے وہ خیر الوریٰ
بڑے جود والے وہ مشکل کشا
ہیں محبوبِ رب کے وہ صلے علیٰ
یہ محمود ہے جس سخی کا گدا
نبی ہیں خدا کے وہ خیر الوریٰ

41